‘کھمبا نوچے‘ ۔۔۔۔۔۔۔ اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرےچاہئے اسے مدت سےخود کو ملی راہداری کی ہی بابت سوچے پرائے دیس میں اپنی ناکامی پر دوش نہ دے ہم کو چپ چاپ چلا جائےیہاں سے،جا کر ‘کھمبا نوچے‘
نرم گوشہ ۔۔۔۔۔۔۔ جانتے بوجھتےپھر بھی ہم یہ کیوں کر دیتے ہیں سوال شیطان کیوں آخر دھتکارا گیا اور وہ کیسےہوگیا مردود دین اسلام میں بھی رہے اور پھر رد بھی کردے اس کو اسکے لئےدل میں نرم گوشہ کیوں رہے ہمارے موجود
رفتہ رفتہ ۔۔۔۔۔۔۔ ہم بےضمیر چور وڈاکو ہی نہیں بےایمان بھی ہیں ناشتہ میں کھاتے ہیں بسکٹ مع چائے خستہ خستہ ارباب حل وعقد یہاں بک جاتےہیں پہلےفردا فردا پھر قوم کو پوری بیچ دیتے ہیں یہ ظالم رفتہ رفتہ